كَذَٰلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَٰنِ ۚ قُلْ هُوَ رَبِّي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ
اسی طرح ہم نے آپ کو ایسی امت میں بھیجا ہے جس سے پہلے کئی امتیں گزر چکی ہیں، تاکہ آپ انھیں وہ کچھ پڑھ کر سنائیں جو ہم نے آپ کی طرف وحی کی ہے۔ لیکن وہ رحمان [٣٩] کا انکار کر رہے ہیں۔ آپ ان سے کہئے کہ میرا پروردگار تو وہی [٤٠] ہے جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کے ہاں مجھے جانا ہے
ف 3۔ یعنی اللہ نے اپنی رحمت سے ان لوگوں پر کرم فرمایا کہ آپ ﷺ کو ان کی طرف رسول ﷺ بنا کر بھیجا مگر ان کی ناشکری کا حال یہ ہے کہ اس کا حق پہچاننے سے منکر ہوگئے ہیں۔ کفار مکہ اللہ کے خالق ہونے کا تو اقرار کرتے تھے مگر اس کے ” رحمان“ ہونے کے منکر تھے بلکہ جب اللہ تعالیٰ کے ” رحمن“ ہونے اور اسے اس نام سے پکارنے کی دعوت دی جاتی تو اس سے چڑتے اور کہتے۔۔۔ رحمن کیا چیر ہے ؟ اور اس سے ان کی نفرت بڑھ جاتی۔۔۔ یہ حدیبیہ کے صلح نامہ پر جب نبی ﷺ نے۔۔۔ لکھوانا چاہا تو وہ کہنے لگے کہ ہم نہیں جانتے کہ یہ رحمن ورحیم کیا ہیں؟ بروایت بکاری۔ (ابن کثیر)۔۔۔” الرحمن“ اسما حسنیٰ میں سے ہے۔ حدیث میں ہے اللہ کے نزدیک سب سے پیارے نام ” عبداللہ“ اور ” عبدالرحمن“ ہیں۔ (مسلم)