سورة الرعد - آیت 18

لِلَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمُ الْحُسْنَىٰ ۚ وَالَّذِينَ لَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُ لَوْ أَنَّ لَهُم مَّا فِي الْأَرْضِ جَمِيعًا وَمِثْلَهُ مَعَهُ لَافْتَدَوْا بِهِ ۚ أُولَٰئِكَ لَهُمْ سُوءُ الْحِسَابِ وَمَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ ۖ وَبِئْسَ الْمِهَادُ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

جن لوگوں نے اپنے پروردگار کا حکم مان لیا ان کے لئے [٢٦] بھلائی ہے اور جنہوں نے نہیں مانا تو اگر وہ سب کچھ انھیں میسر آجائے جو زمین میں ہے بلکہ اتنا اور بھی تو وہ سب کچھ دے کر اللہ کی گرفت سے بچنے پر تیار ہوجائیں گے۔ یہی لوگ ہیں جن سے بری طرح حساب [٢٧] لیا جائے گا۔ ان کا ٹھکانہ دوزخ ہوگا جو بہت بری جگہ ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 7۔ ای المثوبہ الحسنیٰ مبت ا، موخر،وجارمجرور خبر مقدم۔ ف 8۔ الموصول مبتداوالجملہ الشرطیہ خبرہ۔ مطلب یہ ہے کہ جو لوگ حق سے عناد رکھتے ہیں قیامت کے دن جو ان پر مصیبت آئے گی وہ اس سے رہائی کے لئے اس قدر مال و دولت کی بھی پروانہ کریں گے اور فدیہ میں دینے کو تیار ہوجائیں گے۔ (از روح)۔ ف 9۔ یہ ” ٱلۡحُسۡنَىٰ“ کے مقابلہ میں ہے۔ ای وَٱلَّذِينَ لَمۡ يَسۡتَجِيبُواْ لَهُ۔ لَهُمۡ سُوٓءُ ٱلۡحِسَابِ۔ یعنی ان کو کسی قسم کی معافی نہیں دی جائے گی اور ان کے ایک ایک گناہ پر بری طرح محاسبہ ہوگا۔ یہی مناقشہ فی الحساب ہے جس کا حدیث میں ذکر ہے۔( ‌مَنْ ‌نُوقِشَ الْحِسَابَ عُذِّبَ)۔ کہ جن کے حساب میں چھان بین کی جائے گی ان کو ضرور عذاب ہوگا۔