وَيُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ وَيُرْسِلُ الصَّوَاعِقَ فَيُصِيبُ بِهَا مَن يَشَاءُ وَهُمْ يُجَادِلُونَ فِي اللَّهِ وَهُوَ شَدِيدُ الْمِحَالِ
اور کڑک اس کی حمد کے ساتھ اس کی پاکی بیان کرتی ہے اور فرشتے اس کے ڈر سے (پاکی بیان کرتے ہیں) وہی گرنے والی بجلیاں بھیجتا ہے جو اس پر ہی گرتی ہیں جس پر وہ چاہتا ہے درآنحالیکہ وہ اللہ کے بارے میں [٢٠] جھگڑا کر رہے ہوتے ہیں فی الواقع اس کی تدبیر بڑی زبردست ہے [٢٠۔ الف]
ف 3۔ یعنی اپنی زبانِ حال، یا قال سے اس کی تسبیح پڑھتی ہے جیسا کہ سورۃ اسراء (آیت 44) میں ہے :İوَإِن مِّن شَيۡءٍ إِلَّا يُسَبِّحُ بِحَمۡدِهِĬ ۔ اور کوئی چیز ایسی نہیں جو حمد سمیت اس کی تسبیح بیان نہ کرتی ہو۔ روایات میں آیا ہے کہ گرج کی آواز سن کر (يُسَبِّحُ الرَّعْدُ بِحَمْدِهِ، وَالْمَلَائِكَةُ مِنْ خِيفَتِهِ ) پڑھنا چاہیے۔ (ابن کثیر)۔ ف 4۔ یعنی اتنی نشانیاں دیکھنے کے باوجود اللہ کےبارے میں جھگڑتے ہیں۔ کبھی اس کے کمال علم و قدرت اور تفر دبالالوہیت کا انکار کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ دوبارہ زندہ کیسے کرے گا۔ اور کبھی اس کے رسولوں کو جھٹلاتے ہیں اور کبھی اس کے عذاب کے لئے جلدی مچاتے ہیں۔ (روح) ف 5۔ یا اس کی چال بڑی زبردست ہے جس کا توڑ نہیں ہوسکتا۔