وَإِن تَعْجَبْ فَعَجَبٌ قَوْلُهُمْ أَإِذَا كُنَّا تُرَابًا أَإِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ ۗ أُولَٰئِكَ الَّذِينَ كَفَرُوا بِرَبِّهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ الْأَغْلَالُ فِي أَعْنَاقِهِمْ ۖ وَأُولَٰئِكَ أَصْحَابُ النَّارِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ
اور اگر آپ [٩] تعجب کرتے ہیں تو اس سے بھی عجیب تر ان لوگوں کی بات ہے جو کہتے ہیں کہ : ''جب ہم مٹی بن جائیں گے تو کیا از سرنو پیدا ہوں گے؟'' یہی لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کا انکار [١٠] کیا اور ایسے ہی لوگوں کی گردنوں میں طوق ہوں گے یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہینگے
ف 13۔ کہ ان کافروں نے اتنی نشانیاں دیکھ لینے کے باوجود آپﷺ کو جھٹلایا۔ (روح)۔ ف 1۔ حالانکہ ہر وہ شخص جو معمولی علم اور معمولی عقل رکھتا ہے باآسانی سمجھ سکتا ہے کہ زمین و آسمان کا پیدا کرنا انسانوں کے پیدا کرنے سے مشکل ہے اور یہ کہ جس خدا نے انسانوں کو پہلی بار پیدا کیا اس کے لئے انہیں دوبارہ پیدا کرنا آسان تر ہے۔ (ابن کثیر)۔ ف 2۔ یعنی جب انہوں نے آخرت سے انکار کیا تو گو یا خدا کی قدرت سے انکار کیا اور یہ کہا کہ خدا اتنا عاجز اور درماندہ ہے کہ انہیں دوبارہ پیدا کر ہی نہیں سکتا۔ (العیاذ باللہ)۔ ف 3۔ جیسے قیدیوں اور مجرموں کے گلے میں ڈالے جاتے ہیں۔