سورة الرعد - آیت 4

وَفِي الْأَرْضِ قِطَعٌ مُّتَجَاوِرَاتٌ وَجَنَّاتٌ مِّنْ أَعْنَابٍ وَزَرْعٌ وَنَخِيلٌ صِنْوَانٌ وَغَيْرُ صِنْوَانٍ يُسْقَىٰ بِمَاءٍ وَاحِدٍ وَنُفَضِّلُ بَعْضَهَا عَلَىٰ بَعْضٍ فِي الْأُكُلِ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

نیز زمین میں کئی قطعات ہیں جو باہم ملے ہوتے ہیں اور (ان میں) انگور کے باغ، کھیتی اور کھجوریں ہیں جن میں کچھ جڑ سے ملی ہوتی ہیں اور کچھ بن ملی ہوئی ہیں اور ان قطعات کو ایک ہی (طرح کے) پانی سے سیراب کیا جاتا ہے مگر مزے میں ہم کسی کو بہتر [٨] بنا دیتے ہیں (اور کسی کو کمتر) ان چیزوں میں بھی اہل عقل و خرد کے لئے کئی نشانیاں ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10۔ یعنی وہ پانی تاثیر کے اعتبار سے ایک ہی قسم کا ہے۔ ف 11۔ معلوم ہوا کوئی صانع حکیم اور قادر مدبر ہے جس کے تصر سے یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔ قرآن نے ان دلائل کا ذکر مختل مقامات پر کیا ہے۔ (از روح)۔ ف 12۔ یعنی جو عقل سے کام لیتے ہیں اور جو عقل سے کام نہیں لیتے ان کے لئے کوئی نشانی نہیں ہے۔