سورة یوسف - آیت 90

قَالُوا أَإِنَّكَ لَأَنتَ يُوسُفُ ۖ قَالَ أَنَا يُوسُفُ وَهَٰذَا أَخِي ۖ قَدْ مَنَّ اللَّهُ عَلَيْنَا ۖ إِنَّهُ مَن يَتَّقِ وَيَصْبِرْ فَإِنَّ اللَّهَ لَا يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

وہ (چونک کر) بول اٹھے : کیا تم ہی [٨٧] یوسف ہو؟'' یوسف نے کہا'': ہاں! میں ہی یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی (بنیامین) ہے۔ اللہ نے ہم پر بہت بڑا احسان فرمایا : کیونکہ جو کوئی اس سے ڈرتا اور صبر کرتا ہے تو اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا''

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 1۔ جو مصیبت سے نجات دے کر دونوں کو ملا دیا اور اس بلند مرتبہ پر پہنچا دیا، جسے تم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہو (روح) ف 2۔ یعنی گناہوں سے بچتا رہے اور لوگوں کو ایذا رسانی پر صبر کرتا رہے۔ ف 3۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں۔ جس پر تکلیف پڑے اور وہ شرع سے باہر نہ ہو اور گھبراوے نہیں تو آخر بلا سے زیادہ عطا ہے۔