سورة یوسف - آیت 69

وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

جب یہ لوگ یوسف کے پاس آئے تو یوسف نے اپنے بھائی کو اپنے ہاں جگہ دی اور اسے بتا دیا کہ میں ہی تیرا بھائی (یوسف) ہوں لہٰذا تم اب ان باتوں [٦٨] کا غم نہ کرو جو یہ کرتے رہے ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 2۔ کہتے ہیں کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے دو دو کو ایک ایک جگہ ٹھہرایا۔ اس طرح جب بنیامین اکیلے رہ گئے تو انہیں اپنے پاس ٹھہرایا۔ (فتح القدیر) ف 3۔ ظاہر ہے کہ جب حضرت یوسف ( علیہ السلام) بنیامین کے ساتھ علیحدہ ہوئے ہوں گے اور اسے بتایا ہوگا کہ میں تمہارا سگا بھائی ہوں تو بنیامین نے اپنے سوتلے بھائیوں کی بدسلوکی کے قصے بیان کئے ہوں گے اس پر حضرت یوسف ( علیہ السلام) نے انہیں تسلی دی کہ اب تم اپنے بھائی کے پاس پنچ گئے ہو لہٰذا ان بھائیوں کی بدسلوکی کارنج نہ کرو۔ اب وقت آگیا ہے کہ ہمارے تمام غم غلط ہوں اور اللہ تعالیٰ ہمیں عزت و راحت عطا فرمائے۔ (از وحیدی)۔