سورة یوسف - آیت 56

وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اس طرح ہم نے یوسف کو اس سرزمین میں اقتدار عطا کیا، وہ جہاں چاہتے رہتے [٥٥] ہم جسے چاہیں اپنی رحمت سے (ایسے ہی) نوازتے ہیں۔ اور نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں کرتے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 6۔ اس آیت سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یوسف ( علیہ السلام) کو سلطنتِ مصر میں ہر قسم کے اختیارات حاصل تھےاور وہ ایک کافر بادشاہ کے وزیر اور ملازم نہ تھے۔ ہوسکتا ہے کہ بادشاہ (ریان بن ولید) نے ازخود ہی زمام حکومت ان کے سپرد کردی ہو۔ بعض روایات میں ہے عزیز مصر کی بیوی سے حضرت یوسف ( علیہ السلام) کی شادی ہوگئی تھی۔ مگر محدثین (رح) کے نزدیک یہ روایات قابل اعتبار نہیں ہیں۔ (روح)۔ ف 7۔ یعنی دنیا و آخرت دونوں میں انہیں اپنے نیک اعمال کا بدلہ ملتا ہے۔ اس آیت کے سلسلے میں شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں، یہ جواب ہوا ان کے سوالوں کا کہ اولادِ ابراہیم ( علیہ السلام) اس طرح شام سے مصر آئی۔ اور بیان ہوا کہ بھائیوں نے یوسف ( علیہ السلام) کو گھر سےدور پھینکا تا ذلیل ہو۔ اللہ نے زیادہ عزت دی اور ملک پر زیادہ اختیار دیا۔ ویسا ہی ہمارے حضرت کے ساتھ ہوا۔ (موضح)۔