سورة یوسف - آیت 36

وَدَخَلَ مَعَهُ السِّجْنَ فَتَيَانِ ۖ قَالَ أَحَدُهُمَا إِنِّي أَرَانِي أَعْصِرُ خَمْرًا ۖ وَقَالَ الْآخَرُ إِنِّي أَرَانِي أَحْمِلُ فَوْقَ رَأْسِي خُبْزًا تَأْكُلُ الطَّيْرُ مِنْهُ ۖ نَبِّئْنَا بِتَأْوِيلِهِ ۖ إِنَّا نَرَاكَ مِنَ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یوسف کے ساتھ دو اور نوجوان بھی قیدخانہ [٣٦] میں داخل ہوئے۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ میں نے خواب دیکھا۔ کہ میں شراب نچوڑ رہاہوں۔ اور دوسرے نے کہا کہ میں نے یہ خواب دیکھا ہے کہ میں نے سر پر روٹیاں اٹھائی ہوئی ہیں۔ جنہیں پرندے کھا رہے ہیں۔ (پھر دونوں کہنے لگے) ہمیں اس کی تعبیر بتاے ئے ہم دیکھتے ہیں کہ آپ ایک نیک آدمی ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 10۔ ان میں سے ایک بادشاہ کا ساقی یعنی شراب قلقہ تھا۔ اور دوسرا نائبائی۔ مگر اس نے خلاف ِ عادت دیکھا کہ جن اور سر سے نوچتے ہیں۔ کہتے ہیں کہ بادشاہ کو زہر دینے کی تہمت میں قید ہوئے تھے آخر ننابائی پر ثابت ہوئی۔ (کذافی الموضح)۔ ف 1۔ یا تو خواب کی تعبیر خوب کرتا ہے یا یہ کہ تو قیدیوں سے احسان (نیک سلوک) کرنے والا ہے۔ لفظ محسن کے یہ دونوں معنی ہوسکتے ہیں۔