وَلَقَدْ هَمَّتْ بِهِ ۖ وَهَمَّ بِهَا لَوْلَا أَن رَّأَىٰ بُرْهَانَ رَبِّهِ ۚ كَذَٰلِكَ لِنَصْرِفَ عَنْهُ السُّوءَ وَالْفَحْشَاءَ ۚ إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُخْلَصِينَ
چنانچہ اس عورت نے یوسف کا قصد کیا اور وہ بھی اس عورت کا قصد کرلیتے اگر اپنے پروردگار کی برہان [٢٤] نہ دیکھ لیتے اس طرح ہم نے انھیں اس برائی اور بے حیائی سے بچا لیا۔ کیونکہ وہ ہمارے مخلص بندوں سے تھے
ف 2۔ آیت کا یہ مطلب اگرچہ اکثر مفسرین (رح) نے بیان کیا ہے مگر انسب ترجمہ جسے بہت سے محقق مفسرین نے بیان کیا ہے یہ ہے ” اور یوسف (بھی) اس (عورت) کا قصد کرلیتا اگر وہ مالک کی (قدرت کی) نشانی نہ دیکھ لیتا۔ ” یہ“ برہان رب کیا چیز تھی اس کی تعیین میں آنحضرتﷺ سے صحبت کے ساتھ کوئی چیز ثابت نہیں ہے البتہ مفسرین (رح) نے مختلف اقوال نقل کئے ہیں ہو سکتا ہے کہ ایک نبی ﷺ کے اخلاق کی بلندی اس کی اجازت نہ دیتی ہو کہ زنا جیسے منکر فعل پر اقدام کرے اسی کو یہاں ” برہان ربی“ سے تعبیر فرمایا ہو۔