سورة یوسف - آیت 18

وَجَاءُوا عَلَىٰ قَمِيصِهِ بِدَمٍ كَذِبٍ ۚ قَالَ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنفُسُكُمْ أَمْرًا ۖ فَصَبْرٌ جَمِيلٌ ۖ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَىٰ مَا تَصِفُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور وہ یوسف کی قمیص پر جھوٹ موٹ کا خون بھی لگا کر لائے۔ یعقوب نے کہا : (بات یوں نہیں) بلکہ تم لوگوں نے ایک (بری) بات کو بنا سنوار لیا ہے۔[١٥] خیر اب صبر ہی بہتر [١٦] ہے اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو اس کے متعلق اللہ سے ہی مدد چاہتا ہوں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 1۔ حضرت ابن عباس (رض) کہتے ہیں کہ کرتا صحیح و سالم تھا، کہیں سے پھٹانہ تھا اس لئے حضرت یعقوب ( علیہ السلام) سمجھ گئے کہ یہ سب ان کی مکاری وحیلی ساز ی ہے۔ بعض روایات میں ہے کہ حضرت یعقوب ( علیہ السلام) نے ان سے کہا : یہ بھیڑیابھی عجیب قسم کا دانا تھا کہ یوسف ( علیہ السلام) کو کھا گیا مگر اس کا کرتہ نہ پھاڑا۔ (فتح القدیر)۔ ف 2۔ بھیڑئیے نے ہرگز یوسف ( علیہ السلام) کو نہیں کھایا ” بلکہ“… ف 3۔ عمدہ صبر یہ ہے کہ اللہ کے سوا کسی اور سے گلہ شکوہ نہ کیا جائے بلکہ ٹھنڈ سے دل سے مصیبت کر برداشت کیا جائے اور اللہ کی تقدیر پر شاکر رہے۔ (وحیدی)۔