وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِن تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ وَيُتِمُّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ آلِ يَعْقُوبَ كَمَا أَتَمَّهَا عَلَىٰ أَبَوَيْكَ مِن قَبْلُ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْحَاقَ ۚ إِنَّ رَبَّكَ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اس طرح (اس خواب کے مطابق) تمہارا پروردگار تجھے (دین کے لئے) منتخب کرے [٥] گا، تمہیں باتوں کا مال (انجام) سکھائے گا اور تم پر اور آل یعقوب پر اپنی نعمت اسی طرح پوری کرے گا جیسے وہ اس سے پہلے تمہارے دو باپوں ابراہیم اور اسحاق پر پوری کرچکا ہے۔ بلاشبہ تمہارا پروردگار سب کچھ جاننے والا اور حکمت والا ہے‘‘
ف 7۔ یعنی جس طرح اللہ تعالیٰ نے یہ خواب دکھایا اور اس طرح کا خواب کسی دوسرے کو نہیں دکھایا اسی طرح۔ ف 8۔ شاہ صاحب کا ترجمہ ہے ”: نوازے گا تجھ کو“۔ پھر اللہ کا بندے کو نوازنا یہ ہے کہا سے اپنے فضل و رحمت کے لئے خاص کرے کہ بغیر کسی کوشش کے اس پر طرح طرح کے فتوحات ہوں یہ درجہ انبیا کو حاصل ہوتا ہے صدیقین، شہدا اور صالحین کو۔ (روح)۔ ف 9۔ ابراہیم ( علیہ السلام) اور اسحاق ( علیہ السلام) کا نام لیا اپنا نہ لیا عاجزی سے۔ (موضح)۔ یہ دونوں ” ابویک“ سے عطف بیان ہیں۔ (روح)۔ ف 10۔ کہ اس کے بندوں میں کون سرفرازی کے لائق ہے۔ (کذافی الروح)۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں :” نوازش اللہ کی سجدے سے سمجھے اور ” تاویل الاحادیث“ (کل بٹھائی باتوں کی)۔ یعنی اس میں داخل ہے خوابوں کی تعبیر ان کے ذہن کی رسائی سے اور لیاقت سے کہ ایسا موزوں خواب دیکھا چھوٹی عمر میں۔ (از موضح)۔