سورة ھود - آیت 62

قَالُوا يَا صَالِحُ قَدْ كُنتَ فِينَا مَرْجُوًّا قَبْلَ هَٰذَا ۖ أَتَنْهَانَا أَن نَّعْبُدَ مَا يَعْبُدُ آبَاؤُنَا وَإِنَّنَا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

وہ کہنے لگے:’’ صالح اس سے پہلے تو تو ہماری امیدوں کا سہارا تھا [٧٣] کیا تو ہمیں (ان معبودوں کی) عبادت کرنے سے روکتا ہے جنہیں ہمارے آباء و اجداد پوجتے رہے؟ اور جس بات کی تو دعوت دیتا ہے اس میں ہمیں ایسا شک ہے جس نے ہمیں بے چین [٧٤] کر رکھا ہے‘‘

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ یعنی تمہاری عقلمندی اور ذہانت سے تو ہم بڑی بڑی امیدیں وابستہ کئے بیٹھے تھے مگر تم نے تو توحید اور آخرت کا نیا راگ الاپ کر ہماری تمام امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ ف 4۔ یعنی بت پرستی اور شرک پر اصرار کی اگر کوئی دلیل تھی تو وہ صرف یہ کہ ان کے باپ دادا ان کی پوجا کرتے رہے تھے۔ ف 5۔ یہ کس قدر حماقت تھی کہ شرک پر نہ تو مطمئن تھے اور نہ ان کے پاس کوئی عقلی یا نقلی دلیل ہی نہ تھی مگر پھر بھی آبائی تقلید کی وجہ سے شرک کو چھوڑ کر توحید کی راہ اختیار کرنے کو تیار نہ تھے۔