قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ
حکم ہوا :''نوح ہماری طرف سے سلامتی اور برکتوں کے ساتھ جو تجھ پر اور ان جماعتوں پر (نازل ہوئیں) جو تیرے ساتھ ہیں، کشتی سے اتر آؤ۔ اور (ان کی نسل سے) کچھ اور امتیں ہوں گی جنہیں ہم سامان زیست [٥٣] دیں گے پھر انھیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا''
ف 3۔ یعنی ان تمام مومنوں پر جو قیامت تک تمہاری اور تمہارے ساتھ والوں كی نسل سے پیدا هونگےلیكن ان ساتھ والوں سے نسل صرف حضرت نوح ( علیہ السلام) کے بیٹوں کی چلی۔ اس صورت میں حام، سام اور یافت کی اولاد ہی مراد ہوگی۔ (از روح)۔ ف 4۔ حق تعالیٰ نے تسلی فرما دی کہ اس کے بعد ساری نوع انسانی پر ہلاکت نہیں آئے گی۔ ہاں بعض فرقے ہلاک ہوں گے۔ (کذافی الموضح) ہلاک ہونے والے فرقوں سے مراد وہ تمام کافر ہیں جو حضرت نوح اور ان کے ساتھیوں کی نسل سے پیدا ہوئے یا قیامت تک پیدا ہوں گے۔