سورة ھود - آیت 17

أَفَمَن كَانَ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّهِ وَيَتْلُوهُ شَاهِدٌ مِّنْهُ وَمِن قَبْلِهِ كِتَابُ مُوسَىٰ إِمَامًا وَرَحْمَةً ۚ أُولَٰئِكَ يُؤْمِنُونَ بِهِ ۚ وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الْأَحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ ۚ فَلَا تَكُ فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ ۚ إِنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بھلا جو شخص اپنے پروردگار کی طرف سے ایک واضح دلیل [٢٠] رکھتا ہو پھر اسی پروردگار کی طرف سے ایک شاہد وہی بات پڑھ کر سنائے اور وہی بات اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (تورات) میں بھی موجود ہو جو (لوگوں کے لئے) رہنما اور رحمت تھی (تو کیا وہ اس بات میں شک کرسکتا ہے؟) ایسے ہی لوگ اس پر ایمان لاتے ہیں اور ان گروہوں میں سے جو کوئی ایسی بات کا انکار کر دے تو اس کے لئے دوزخ ہی کا وعدہ ہے لہٰذا تجھے ایسی بات میں شک میں نہ [٢١] رہنا چاہئے۔ بلاشبہ وہ تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے پھر بھی اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 8۔ شاہ صاحب لکھتے ہیں : یعنی دل میں اس کا نور اور مزہ پاتا ہے اور قرآن کی حلاوت۔ (موضع) ف 9۔ وہ شخص اس کی طرح ہوگا جس کے پیش نظر دنیا اور اس کی خوشحال اور فارغ البالی ہو۔ مطلب یہ ہے کہ دونوں کی حالت یکساں نہیں ہوسکتی۔ (ازوحیدی)۔ ف 10۔ جو لوگ عقل سلیم سے کا لیتے ہیں اور خدا کا گواہ بھی ان کو پہنچ چکا ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ توراۃ میں آنحضرت ﷺ کے بارے میں کیا بشارتیں اور علامات بیان کی گئی ہیں۔ (وحیدی)۔ ف 11۔ یہ وعید تمام گروہوں (اہلِ ایمان) کے لئے ہے جو بھی قرآن سے روگردانی اور اس کے احکام سے انکار کرے گا خواہ نام کے اعتبار سے مسلمان ہی کیوں نہ ہو۔ (ت۔ ن)۔ ف 21۔ بظاہر خطاب آنحضرتﷺ سے ہے اور مراد دوسرے لوگ ہیں۔ (قرطبی)۔