سورة ھود - آیت 13

أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

یا وہ یہ کہیں کہ ’’اس نے یہ قرآن خود گھڑ لیا ہے‘‘ آپ ان سے کہئے کہ : اگر تم اس دعویٰ میں سچے ہو تو تم بھی اس جیسی دس سورتیں گھڑ لاؤ [١٦] اور اللہ کے سوا جس جس کو تم بلا سکو بلا لو

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3۔ یعنی اگر تمہیں اس قرآن کے خدا کا کلام ہونے میں شک و شبہ ہے تو تم سب جمع ہو کر اس چیلنج کا جواب دینے کی کوشش کرو۔ واضح رہے کہ قرآن میں متعدد مرتبہ عرب کی تحدی کیگئی ہے۔ سورۃ اسراء (آیت 88) میں پورے قرآن کے لئے چیلنج کیا گیا ہے۔ اس کے بعد یہاں سے سورتوں کے لئے تحدی کی گئی ہے اور سورۃ یونس (آیت 82) اور سورۃ بقرہ (آیت 32) میں ایک ہی سورۃ بنالانے کا چیلنج کیا گیا ہے۔ لیکن عرب پورا قرآن یا دس سورتیں تو کیا ایک سورۃ بھی بنا کر پیش نہ کرسکے۔ یہ قرآن کے کلام اللہ ہونے کا ناقابلِ تردید ثبوت ہے۔ (ابن کثیر)۔ واضح رہے کہ قرآن کا معجز ہونا جیسے اس کی فصاحت و بلاغت کے اعتبار سے ہے اسی طور پر وہ اپنے اسلوبِ بیان ور تناقض پر مشتمل نہ ہونے کے اعتبار سے بھی معجز ہے۔ (کبیر۔ ابن کثیر)۔