سورة یونس - آیت 90

وَجَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَجُنُودُهُ بَغْيًا وَعَدْوًا ۖ حَتَّىٰ إِذَا أَدْرَكَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنتُ أَنَّهُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو إِسْرَائِيلَ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ہم نے بنی اسرائیل کو (جب) سمندر سے پار گزار دیا تو فرعون اور اس کے لشکروں نے از راہ ظلم و سرکشی ان کا تعاقب کیا۔ حتیٰ کہ جب فرعون ڈوبنے لگا تو بولا : میں اس بات پر ایمان [١٠٠] لاتا ہوں کہ ’’الٰہ صرف وہی ہے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں اس کا فرمانبردار ہوتا ہوں‘‘

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 6۔ یعنی سمندر میں ان کے پیچھے گھس گیا۔ فرعون کے بنی اسرائیل کا تعاقب کرنے اور پھر سمندر میں ان کے پیچھے گھسنے کی کیفیت تفصیل سے دوسرے مقامات پر مذکور ہے۔ (مثلاً دیکھئے الشعراء رکوع 4)۔ ف 7۔ یعنی بنی اسرائیل کو ستناے اور ان پر ظلم کرنے کے لے بغی اس زیادتی کو کہتے ہیں جو قول سے ہو اور عدو جو فعل سے ہو۔ (قرطبی)۔