سورة یونس - آیت 47
وَلِكُلِّ أُمَّةٍ رَّسُولٌ ۖ فَإِذَا جَاءَ رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُم بِالْقِسْطِ وَهُمْ لَا يُظْلَمُونَ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
ہر امت کے لئے ایک رسول ہے۔ پھر جب ان کے پاس رسول آتا ہے تو پورے انصاف کے ساتھ ان کا فیصلہ [٦٤] چکا دیا جاتا ہے اور ان پر ظلم نہیں کیا جاتا
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 8۔ پیغمبر اور اس کے ساتھی بچ گئے اور جھٹلانے والے تباہ ہوگئے۔ (نیز دیکھئے سورۃ اسراء آیت 15) اس کا دوسرا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ خود اس قوم کا فیصلہ ہوگیا اور وہ اس طرح کہ اس کے دو گروہ ہوگئے۔ جو ایمان لائے بچ گئے اور جو ایمان نہ لائے تباہ ہوگئے۔ ف 9۔ یعنی وہ اپنی بد اعمالیوں کی وجہ سے تباہ کردئیے جاتے ہیں۔ انہیں بے گناہ سزا نہیں دی جاتی اور نہ حجت تمام کئے بغیر ان کا مواخذہ کیا جاتا ہے۔ شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : عمل بد آگے سے ہوتے ہیں لیکن رسول ﷺ پہنچ کر سزاملتی ہے۔ (موضح)۔