وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
اور جس دن اللہ انہیں جمع کرے گا (تو وہ یوں محسوس کریں گے) جیسے (دنیا میں) دن کی صرف ایک ساعت ہی رہے ہوں۔ وہ ایک دوسرے کو پہچانتے [٦٠] ہوں گے۔ جن لوگوں نے ہماری ملاقات کو جھٹلا دیا تھا وہی خسارہ میں رہے اور راہ راست [٦١] پر نہ آئے
ف 4۔ یعنی قبر میں رہنا اس دن ایک گھڑی بھر معلوم ہوگا۔ (موضح)۔ یا دنیا میں جیسے ایک گھڑی رہے ہیں اور تعارف کی یہ کیفیت قبروں سے نکلتے وقت یا شروع شروع میں ہوگی۔ پھر جب حشر کی شدت شروع ہوجائے گی تو سب ایک دوسرے کو بھول جائیں گے جیسا کہ قرآن کی دوسری آیات سے معلوم ہوتا ہے۔ (کبیر)۔ ف 5۔ دنیا میں حیوانوں کی سے بے اصولی زندگی بسر کی اور آخرت میں بھی جہنم کا ایندھن بنے۔