سورة البقرة - آیت 130

وَمَن يَرْغَبُ عَن مِّلَّةِ إِبْرَاهِيمَ إِلَّا مَن سَفِهَ نَفْسَهُ ۚ وَلَقَدِ اصْطَفَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا ۖ وَإِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور ابراہیم کے دین [١٦٣] سے تو وہی نفرت کرسکتا ہے جس نے خود اپنے آپ کو احمق بنا لیا ہو۔ بے شک ہم نے ابراہیم کو دنیا میں (اپنے کام کے لیے) چن لیا اور آخرت میں بھی وہ صالح لوگوں میں سے ہوں گے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4 : اس آیت میں کفار مکہ اور یہود کی تردید ہےجو ملت ابراہیم (علیہ السلام) کے مدعی تھے مگر انہوں نے ملت ابراہیمی میں مختلف قسم کی بدعات اور محدثات شامل کر کے اصل دین سے انحراف اختیار کرلیا تھا۔ قرآن نے بتایا ہے کہ دین ابراہیم سے انحراف واقعی حماقت ہے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) تو اللہ تعالیٰ کے برگزیدہ پیغمبر تھے اور وہ آخرت میں سعادت مند اور صالحین کے زمرہ میں شامل ہوں گے۔ یعنی تمہارا یہ ادعا غلط اور مبنی بر حماقت ہے۔