وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُوا ۚ صَرَفَ اللَّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ
اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو یہ منافق آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کی طرف اشارہ کرکے پوچھتے ہیں کہ '': کیا تمہیں کوئی (مسلمان) تو نہیں دیکھ رہا ؟'' [١٤٦] پھر وہاں سے واپس چلے جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دلوں کو (راہ حق سے) پھیر دیا ہے کیونکہ یہ لوگ ہیں ہی ایسے جو کچھ [١٤٧] بھی نہیں سمجھتے
ف 3۔ بھاگ نکلنے کی نیت سے یا انکار اور ٹھٹھے کی نیت سے (کبیر)۔ ف 4۔ یا اللہ ان کے دلوں کو پھیر دے۔ یہ ان کے حق میں بدعا ہے۔ ف 5۔ تب ہی وہ واپنی فلاح سے غافل اور بھلائی سے بے فکر ہیں۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : کلام اللہ میں جہاں منافقوں کے عیب آتے وہ آپس میں دیکھتے کہ ہم کو کسی نے پرکھا نہ ہو پھر جلدی سے اٹھ جاتے۔ (موضح)۔