سورة التوبہ - آیت 127

وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ نَّظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَىٰ بَعْضٍ هَلْ يَرَاكُم مِّنْ أَحَدٍ ثُمَّ انصَرَفُوا ۚ صَرَفَ اللَّهُ قُلُوبَهُم بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لَّا يَفْقَهُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور جب کوئی سورت نازل ہوتی ہے تو یہ منافق آنکھوں ہی آنکھوں میں ایک دوسرے کی طرف اشارہ کرکے پوچھتے ہیں کہ '': کیا تمہیں کوئی (مسلمان) تو نہیں دیکھ رہا ؟'' [١٤٦] پھر وہاں سے واپس چلے جاتے ہیں۔ اللہ نے ان کے دلوں کو (راہ حق سے) پھیر دیا ہے کیونکہ یہ لوگ ہیں ہی ایسے جو کچھ [١٤٧] بھی نہیں سمجھتے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 3۔ بھاگ نکلنے کی نیت سے یا انکار اور ٹھٹھے کی نیت سے (کبیر)۔ ف 4۔ یا اللہ ان کے دلوں کو پھیر دے۔ یہ ان کے حق میں بدعا ہے۔ ف 5۔ تب ہی وہ واپنی فلاح سے غافل اور بھلائی سے بے فکر ہیں۔ شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں : کلام اللہ میں جہاں منافقوں کے عیب آتے وہ آپس میں دیکھتے کہ ہم کو کسی نے پرکھا نہ ہو پھر جلدی سے اٹھ جاتے۔ (موضح)۔