سورة التوبہ - آیت 121

وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

نیز (یہ مجاہدین) جو بھی تھوڑا یا زیادہ [١٣٨] خرچ کرتے ہیں یا کوئی وادی طے کرتے ہیں تو یہ چیزیں ان کے حق میں لکھ دی جاتی ہیں تاکہ اللہ انہیں ان کے اعمال کا بہتر صلہ عطا کرے جو وہ کرتے رہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 4۔ اس آیت کی رو سے حضرت امیر المومنین عثمان بن عفان (رض)کو بھرپور اجر نصیب ہوا جیسا کہ حضرت عبد الرحمن بن حباب سلمی سے روایت ہے کہ غزوہ تبوک کے موقع پر نبی(ﷺ)نے خطبہ دیا جس میں مسلمانوں کو زیادہ سے زیادہ چندہ دینے کی ترغیب دی۔ حضرت عثمان (رض) نے عرض کیا ” میں ایک سو اونٹ پالان سمیت چندہ دیتا ہوں۔ آنحضرت ﷺ نے منبر سے ایک سیڑھی نیچے اتر کر پھر اپیل کی تو حضرت عثمان (رض) نے عرض کیا ” میں مزید ایک سو اونٹ پالان سمیت دیتا ہوں۔ اس پر نبی(ﷺ) نے تعجب اور خوشی سے اپنا ہاتھ ہلایا۔ گویا کہ آپ(ﷺ )فرما رہے تھے اس کے بعد عثمان (رض) کو کسی گناہ کا خطرہ نہیں۔ (ابن کثیر)۔