سورة التوبہ - آیت 118

وَعَلَى الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّىٰ إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنفُسُهُمْ وَظَنُّوا أَن لَّا مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلَّا إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا ۚ إِنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اور ان تین آدمیوں [١٣٤] پر بھی (مہربانی کی) جن کا معاملہ ملتوی رکھا گیا تھا۔ حتیٰ کہ زمین اپنی فراخی کے باوجود ان پر تنگ ہوگئی اور ان کی اپنی جانیں بھی تنگ ہوگئیں اور انہیں یہ یقین تھا کہ اللہ کے سوا ان کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں۔ پھر اللہ نے ان پر مہربانی کی تاکہ وہ توبہ کریں۔ اللہ تعالیٰ یقیناً توبہ قبول کرنے والا، رحم کرنے والا ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٦۔ یہ بی لقد تاب اللہ کے تحت ہے اور ان سے مراد ہیں حضرت کعب بن مالک مرارہ بن ربیع اور ہلال بن امیہ۔ دیکھئے آیت ٦٠١۔ (ابن کثیر)۔ ف ٧۔ کوئی ان سے بات تک نہ کرتا اور نہ اپنے پاس بیٹھنے کی اجازت دیتا یہاں تک کہ ان کی بیویوں کو بھی بات چیت کی اجازت نہ تھی۔ آنحضرت ﷺ نے ان سے مکمل بائیکاٹ کا حکم دے دیا تھا۔ حضرت کعب (رض) نے ایک لمبی حدیث میں اس بائیکاٹ اور پھر توبہ قبول ہونے کی پوری تفصیل بیان کی ہے۔ (ابن کثیر)۔ ف ٨۔ معلوم ہوا کہ توبہ کا قبول کرنا محض اللہ کا فضل و کرم ہے ورنہ اس پر کسی کا زور نہیں ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) لکھتے ہیں : ساتھ مہاجرین (رض) و انصار (رض) کے (توبہ کے قبول ہونے میں) وہ تین شخص بھی داخل ہوئے پچاس دن میں ان پر سخت حالت گزری کہ موت سے بدتر۔ (موضح)۔