سورة التوبہ - آیت 111

إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَىٰ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُم بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ ۚ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ ۖ وَعْدًا عَلَيْهِ حَقًّا فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنجِيلِ وَالْقُرْآنِ ۚ وَمَنْ أَوْفَىٰ بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ ۚ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُم بِهِ ۚ وَذَٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اللہ تعالیٰ نے مومنوں سے ان کی جانیں اور ان کے مال جنت کے [١٢٤] بدلے خرید لیے ہیں۔ وہ اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں مارتے بھی ہیں اور مرتے بھی ہیں۔ تورات، انجیل، اور قرآن سب کتابوں میں اللہ کے ذمہ یہ پختہ وعدہ ہے اور اللہ سے بڑھ کر اپنے وعدہ کو وفا کرنے والا اور کون ہوسکتا ہے؟ لہٰذا (اے مسلمانو)! تم نے جو سودا کیا ہے اس پر خوشیاں مناؤ اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف ٢ منافقین کے بیان سے فارغ ہونے کے بعد اب اس آیت میں جہاد کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ مروی ہے کہ لیلتہ العقبہ میں جب ستر آدمیوں سے آپ نے بیعت تو شرط کی کہ ایک اللہ کی عبادت کرنا اور اس کے ساتھ شرک نہ کرنا اور میری ذات کی اس طرح حفاظت کرنا جس طرح تم اپنے جان و مال کی حفاظت کرتے ہو۔ انصار نے کہا اگر ہم یہ کرلیں تو ہمارے لئے کیا ہوگا ؟ فرمایا ” الجنہ“ کہ تمہارے لئے اس کے بدلہ جنت ہوگی۔ انصار نے اس پر اللہ اکبر کا نعرہ لگایا اور کہا ہمیں منظور ہے اس پر یہ آیت نازل ہوئی : ذکرہ الحافظ (کبیر۔ ابن کثیر)