يَعْتَذِرُونَ إِلَيْكُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ ۚ قُل لَّا تَعْتَذِرُوا لَن نُّؤْمِنَ لَكُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِكُمْ ۚ وَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَكُمْ وَرَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَىٰ عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُكُم بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
جب تم ان کے پاس واپس آؤ گے تو وہ تمہارے سامنے معذرت شروع کریں گے : آپ ان سے کہہ دیجئے : ''بہانے نہ بناؤ ہم تمہاری باتوں پر یقین نہیں کریں گے کیونکہ اللہ نے ہمیں تمہارے حالات بتلا دیئے ہیں۔ اور آئندہ بھی اللہ اور اس کا رسول تمہارے کام [١٠٦] دیکھ لیں گے۔ پھر تم ایسی ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے جو کھلے اور چھپے سب حالات جانتا ہے وہ تمہیں بتا دے گا کہ تم کیا کچھ کرتے رہے
ف 1: "کہ آئندہ تمہارا رویہ کیسا رہتا ہے؟ آیا تم موجودہ روش سے باز آتے ہو یا اسی پر جمے رہتے ہو" فالمفعول الثانی محذوف۔ یہ وعید ہے اور " وَرَسُولُهُ" فاعل پر مفعول کی تقدیم سے اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ وعید کا مدار اللہ تعالیٰ کا علم ہے (روح) ف 2۔ پھر جیسے تمہارے اعمال ہوں گے ویسا ہی تمہیں ان کا بدلہ ملے گا۔ (ابن کثیر)