وَإِذْ جَعَلْنَا الْبَيْتَ مَثَابَةً لِّلنَّاسِ وَأَمْنًا وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى ۖ وَعَهِدْنَا إِلَىٰ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَن طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالْعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ
اور جب ہم نے بیت اللہ کو لوگوں کے لیے عبادت گاہ [١٥١] اور امن کی جگہ قرار دیا (تو حکم دیا کہ) مقام ابراہیم کو [١٥٢] جائے نماز بناؤ۔ اور حضرت ابراہیم (علیہ السلام) اور حضرت اسماعیل ( علیہ السلام) کو تاکید کی کہ وہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف اور رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے [١٥٣] صاف ستھرا رکھیں
ف 6: ’’ مقام ابراہیم‘‘ (علیہ السلام) کی تفسیر میں مختلف اقوال منقول ہیں مگر متعدد احادیث سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سے وہ پتھر مراد ہے جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم نے خانہ کعبہ کی تعمیر کی ۔چنانچہ حجۃ الوداع کے واقعہ میں مذکور ہے کہ آنحضرت(ﷺ)طواف سے فارغ ہو کر اس پتھر کے پاس آئے اور یہ آیت تلاوت فرمائی اور پھر وہاں کھڑے ہو کر دورکعت نماز ادا کی جیسا کہ حاجی لوگ پڑھتے ہیں۔ نیز یہ آیت بھی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے موافقات میں سے ہے جن کی تعداد اٹھارہ ہے۔ (ابن کثیر )