أَلَمْ يَأْتِهِمْ نَبَأُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ قَوْمِ نُوحٍ وَعَادٍ وَثَمُودَ وَقَوْمِ إِبْرَاهِيمَ وَأَصْحَابِ مَدْيَنَ وَالْمُؤْتَفِكَاتِ ۚ أَتَتْهُمْ رُسُلُهُم بِالْبَيِّنَاتِ ۖ فَمَا كَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
انہیں ان لوگوں کے حالات نہیں پہنچے جو ان سے پہلے گزر چکے ہیں (مثلاً) نوح کی قوم' عاد، ثمود، ابراہیم کی قوم، مدین کے باشندے اور وہ بستیاں [٨٤] جنہیں الٹ دیا گیا تھا۔ ان کے پاس ان کے رسول واضح دلائل لے کر آئے تھے۔ اللہ کے شایاں نہ تھا کہ وہ ان پر ظلم کرتا بلکہ وہ خود ہی اپنے آپ [٨٥] پر ظلم کر رہے تھے
ف 3 یعنی جن کی بستیاں اللہ کے عذاب سے الٹ گئیں ،۔ مراد لوط ( علیہ السلام) کی قوم ہے جس کا صدر مقام سدوم شہر تھا۔ ( از قرطبی) ف 4 انہوں نے اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کی اور اس کے ابنیا ( علیہ السلام) کو جھٹلا یا۔ اس لیے انہوں نے خود اپنے عذاب کو دعوت دی۔ سورۃ اعراف میں ان قوموں کے واقعات گزر چکے ہیں۔ اور آگے سورۃ ہود میں مزید تفصیل آرہی ہے۔