سورة التوبہ - آیت 66

لَا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُم بَعْدَ إِيمَانِكُمْ ۚ إِن نَّعْفُ عَن طَائِفَةٍ مِّنكُمْ نُعَذِّبْ طَائِفَةً بِأَنَّهُمْ كَانُوا مُجْرِمِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

بہانے نہ بناؤ۔ تم فی الواقع ایمان لانے کے بعد کافر ہوچکے ہو۔ اگر ہم تمہارے ایک گروہ کو معاف [٧٩] کر بھی دیں تو دوسرے کو ضرور سزا دیں گے کیونکہ وہ (فی الواقع) مجرم ہیں

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 4 یعنی اظہار ایمان کے بعد ہم نے صریح کفر کیا۔ کبیر) جو شخص دین کی باتوں میں ٹھٹجا کرے اگرچہ دل سے منکر نہ ہو تو وہ کافر ہوگیا۔ اگر یہ نہ بھی ہو تب بھی وہ منا فق تو لازما ہے۔ اصل یہ ہے کہ دین کی باتوں میں ظاہر وباطن کا با ادب رہنا ضروی ہے۔ ( از مو ضح) ف 5 یعنی جس نے نفاق سے توبہ کرلی ہے اور آئندہ مخلص ہو کر زندگی بسر کرے گا۔ اسے تو ہم معاف کرتے ہیں۔ مگر جو اپنے کفر پر مصر رہے اسے ضرور عذاب ہوگا۔ مروی ہے کہ مخشی بن حمیر نے توبہ کے بعد اپنا نام عبد الرحمن رکھ لیا اور دعا کی کہ اے اللہ مجھے شہادت کی موت نصیب ہو چنانچہ یمامہ کے دن شہید ہوگیا ( معالم، کبیر )