اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّهِ وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ
انہوں نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب [٣١] بنا لیا اور مسیح ابن مریم کو بھی۔ حالانکہ انہیں حکم یہ دیا گیا تھا کہ ایک اللہ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں جس کے سوا کوئی الٰہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ ان چیزوں سے پاک ہے جو وہ شریک ٹھہراتے ہیں
ف 11 یہ ان کے اوصاف قبیحہ کی دوسری قسم ہے اس معنی میں کہ جسے وہ حلال کہیں اسے یہ حلال سمجھیں اور جسے وہ حرام کہیں اسے یہ حرام سمجھیں جیسا کہ عدی (رض) بن حاتم کی ایک روایت میں آنحضرت (ﷺ) نے اس کی یہی تفسیر بیان فرمائی ہے۔ ( ترمذی وغیرہ) بالکل یہی طرز علم فی زماننا مقلدین فقہا کا ہے۔ کہ قرآن و حدیث کے نصوص پر عمل کی بجائے اپنے ائمہ کے اقوال پر جمے رہتے ہیں۔ (رازی )