سورة التوبہ - آیت 16

أَمْ حَسِبْتُمْ أَن تُتْرَكُوا وَلَمَّا يَعْلَمِ اللَّهُ الَّذِينَ جَاهَدُوا مِنكُمْ وَلَمْ يَتَّخِذُوا مِن دُونِ اللَّهِ وَلَا رَسُولِهِ وَلَا الْمُؤْمِنِينَ وَلِيجَةً ۚ وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

کیا تم نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ تمہیں [١٤] یونہی چھوڑ دیا جائے گا۔ جبکہ اللہ نے ابھی تک یہ معلوم ہی نہیں کیا کہ تم میں سے کن لوگوں نے جہاد کیا اور اللہ، اس کے رسول اور مومنوں کے سوا کسی کو اپنا دلی دوست نہیں بنایا۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس سے خوب واقف ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 8 یعنی انتہائی محبوب اور دوست، اس شرط کے ذکر سے مقصد یہ ہے کہ جہاد میں تو منافق بھی شریک ہوجاتے ہیں مگر یہ جہاد مقبول نہیں ہوتا تا وقتیکہ ظاہر و باطن میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (ﷺ) کی خیر خواہی نہ ہو۔ ( ابن کثیر) ف 9 مطلب یہ ہے کہ تمہیں یقینا آزمائش کی بھٹی سے گزار کر رہے گا تاکہ پتہ چل جائے کہ تم میں وقعی کون سچا اور مخلص تھا اور کون جھوٹا اور منا فق، اشارہ ہے اس طرف کہ جہاد کی مشرو عیت کی ایک حکمت مؤمنین کی ثابت قدمی کو جا نچنا بھی ہے، یہ معنی نہیں ہیں کے آزمائش بغیر کوئی جنت میں داخل نہیں ہو سکے گا، ( نیز دیکھئے سورہ عنکبوت آیت 1۔3 و آل عمران آیت 179)