مَا كَانَ لِنَبِيٍّ أَن يَكُونَ لَهُ أَسْرَىٰ حَتَّىٰ يُثْخِنَ فِي الْأَرْضِ ۚ تُرِيدُونَ عَرَضَ الدُّنْيَا وَاللَّهُ يُرِيدُ الْآخِرَةَ ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
نبی کے لئے یہ مناسب نہیں تھا کہ اس کے پاس جنگی قیدی آتے تاآنکہ زمین (میدان جنگ) میں کافروں کو اچھی طرح قتل نہ کردیا جاتا۔ تم دنیا کا مال چاہتے ہو جبکہ اللہ (تمہارے لیے) آخرت چاہتا ہے۔ اور اللہ ہی غالب اور حکمت والا ہے
ف 4 اور ان کا زور نہ توڑدے البتہ جب ان کا زرو ٹوٹ جائے تو نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو اختیار ہے کہ ان کو قید کرنے بعد چا ہے فد یہ لے کر چھوڑ دے چا ہے بطور احسان رہا کر دے جیسا کہ آیت سورۃ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حتی اذا اتخنتمو ھم فشد دواا ثاق فاما منا بعد واما فدآ : میں اس کی اجازت دی گئی ہے۔ ( از وحیدی) ف 5 اس لیے تم بدر میں گرفتا ہونے والے قیدیوں کو قتل کرنے کی بجائے انہیں فدیہ لے کر رہا کرنا پسند کرتے ہو۔