وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ خَرَجُوا مِن دِيَارِهِم بَطَرًا وَرِئَاءَ النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ
اور ان لوگوں [٥٢] کی طرح نہ ہوجانا جو اپنے گھروں سے اتراتے ہوئے اور لوگوں کو اپنی شان دکھلاتے ہوئے نکلے۔ یہ لوگ اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور جو کچھ وہ کرتے ہیں اللہ ان کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
ف 4 مسلمانوں کے کو لڑائی میں ثبات اور کثرت ذکر الہیٰ کا حکم دین کے بعد ابن کفار کے تشبہ سے منع فرمایا ہے۔ ( ابن کثیر) ان سے مراد ہیں ابو جہل اور اس کے ساتھی جو باجے گاجوں اور گانے والی لو نڈیوں سمیت ابو سفیان کے تجاریت قافلہ کر بچانے مکہ سے نکلے، جب حجفہ کے مقام پر پہنچے تو انہیں اگرچہ معلوم ہوگیا کہ قافلہ تو مسلمانوں کو زد سے بچ کر نکل آیا ہے مگر وہ کہنے لگے کہ ہم تو اس وقت تک مکہ واپس نہ جائیں گے جب تک مقام بدر پہنچ کر خوب شرابیں نہ پی لیں اور اونٹ ذبح کر کے گانا بجانا نہ کرلیں اور ہمارے نکلنے کی سارے عرب میں دھوم نہ مچ جائے۔ علمائے تفسیر لکھتے ہیں کہ وہ بدر میں وارد ہوئے تو شراب کے بجاۓ موت کے پیالے پئے اور گانے والیوں کی بجائے نوحہ گر عورتوں نے حلقہ بدوش ماتم کیا یا للہ العلم غیب، ( کبیر) شاہ صاحب لکھتے ہیں جہاس عبادت ہے، عبادت پر اترا دے یا دکھانے کو کرے تو قبول نہیں ( موضح) جملہ ویصدون عن سبیل اللہ کا عطف بطر پر ہے علی قدیر نہ حال بتا ویل اسم الفا عل۔ ( روح )