سورة البقرة - آیت 111

وَقَالُوا لَن يَدْخُلَ الْجَنَّةَ إِلَّا مَن كَانَ هُودًا أَوْ نَصَارَىٰ ۗ تِلْكَ أَمَانِيُّهُمْ ۗ قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ

ترجمہ تیسیر القرآن - مولانا عبدالرحمن کیلانی صاحب

اہل کتاب کہتے ہیں کہ جنت میں صرف وہی شخص داخل ہوگا جو یہودی ہو یا عیسائی ہو۔ یہ ان کی جھوٹی تمنائیں ہیں۔ آپ ان سے کہیے : کہ اگر اس دعویٰ میں سچے ہو تو اس کے لیے کوئی دلیل پیش کرو

تفسیر اشرف الحواشی - محمد عبدہ الفلاح

ف 3 یہود ہر آن اس کوشش میں رہتے کہ مسلمانوں کو اسلام سے برگشتہ کردیا جائے کبھی کہتے کہ جنت صرف یہودیوں کے لیے ہے اور نصاری صرف اپنے آپ کو جنت کا حقدار ظاہر کرتے قرآن نے بتایا کہ یہ جھوٹے دغا باز ہیں اور ان کی یہ جھوٹی اور بے بنیاد قسم کی آرزوئیں ہیں جن کے صحیح ہونے کی سندان کے پاس نہیں ہے۔ فتح القدیر) نیز دیکھے (آیت :80) آجکل مسلمان بھی محض آوزؤں میں مبتلا ہیں اولیاء اللہ اور بندگوں کے نام کا ختم پڑھنے یا ان کے مقبروں پر پھول چڑھادینے کو نجات کے لے کافی سمجھتے ہیں حدیث میں العاجزمن اتبع جفسہ وتمنی علی اللہ لا مانی (رازی )