إِن تَسْتَفْتِحُوا فَقَدْ جَاءَكُمُ الْفَتْحُ ۖ وَإِن تَنتَهُوا فَهُوَ خَيْرٌ لَّكُمْ ۖ وَإِن تَعُودُوا نَعُدْ وَلَن تُغْنِيَ عَنكُمْ فِئَتُكُمْ شَيْئًا وَلَوْ كَثُرَتْ وَأَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُؤْمِنِينَ
(مکہ والو)! اگر تم فیصلہ ہی [١٨] چاہتے تھے تو وہ اب تمہارے پاس آچکا۔ اب اگر تم باز آجاؤ تو یہ تمہارے حق میں بہتر ہے۔ اور اگر پھر پہلے سے کام کرو گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے اور تمہاری جمعیت تمہارے کچھ بھی کام نہ آسکے گی، خواہ وہ کتنی زیادہ ہو اور اللہ تو یقیناً ایمان والوں کے ساتھ ہے
ف 8 یہ خطاب کفار سے ہے کی نکہ مکہ سے روانہ ہوتے وقت انہوں نے کعبہ کے پردے پکڑ پکڑ کر یہ دعا مانگی تھی کہ اے اللہ ! دونوں گر وہوں ( یعنی ہم اور مسلمانوں) میں سے جو اعلیٰ اور ہدایت یا فتہ ہو اسے فتح نصیب کر اور ابو جہل نے معرکہ بدر سے پہلی یہ دعا کی تھی کہ اے اللہ ! ہم میں سے جو برسرحق ہے اسے غالب اور جو سرباطل ہے اسے رسو اکر۔ ( ابن جریروغیرہ) اس صورت میں الفتح صاحب لکھتے ہیں ہیں۔ مکی سورتوں میں ہر جگہ کافروں کا یہ کلام نقل فرمایا کہ ہر گھڑ ی کہتے ہیں متی حذا الفتح یعنی کب ہوگا یہ فیصلہ سو اب فرمایا کہ یہ ٖفیصلہ آپہنچا۔ ( مو ضح) ف 9 یعنی پھر مسلمانوں کی مخالفت اور اس نے جنگ کرو گے، ف 10 اور اللہ تعالیٰ کی نصرت اور مدد جس کے شامل حال ہو اے کون شکست دے سکتا ہے۔ ؟