إِذْ تَسْتَغِيثُونَ رَبَّكُمْ فَاسْتَجَابَ لَكُمْ أَنِّي مُمِدُّكُم بِأَلْفٍ مِّنَ الْمَلَائِكَةِ مُرْدِفِينَ
اور جب تم اپنے پروردگار سے فریاد کر رہے [١٠] تھے تو اللہ تعالیٰ نے تمہیں جواب میں فرمایا کہ میں پے در پے ایک ہزار فرشتے تمہاری مدد کو بھیج [١١] رہا ہوں
ف 6 یہ آنحضرت کی دعا کی طرف اشارہ ہے جیسا کہ حضرت عمر (رض) سے رایت ہے کہ بدر کے روز کافروں کو تعداد ایک ہزار اور مسلمانوں کی تعاداد 317 تھی، جب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ صورت حال یہ دیکھی تو قبلہ رخ ہوئے اور ہاتھ اٹھاکر نہایت عاجزی سے دعا فرمانے لگے اے اللہ تو نے مجھ سے وعدہ کیا ہے اسے پورا فرما اے اللہ۔ ! تو نے مجھے جس چیز کا وعدہ کیا ہے۔ وہ عطا فرما، اے اللہ ! اگر تو نے اہل اسلام کے اس گروہ کو ایک کر ڈالا تو روئے زمین پر تیری بندگی کرنے والا کوئی نہ رہے گا۔ ( مسلم، ابود اؤد) ف 3 یا ایک ہزار پے در پے آنے والے فرشتوں سے تمھاری مدد کرو گا، چنانچہ فرشتے نازل ہوئے اور انہوں نے جنگ میں شرکت کی جیسا کہ صحیح مسلم کی روایت میں ہے اور صحیح مخاری میں باب شھود الملاکتہ بدرا کے تحت رفاعتہ بن (رض) رافع بدری کی روایت ہے جس میں حضرت جبرئیل ( علیہ السلام) فرماتے ہیں کہ ج جس طرح بدری صحابہ (رض) سب سے افضل ہیں اسی طرح جو فرشتے بدر میں حا ضر ہوئے وہ دوسرے فرشتوں سے افضل ہیں ْ۔ ابن کثیر )