وَكَتَبْنَا لَهُ فِي الْأَلْوَاحِ مِن كُلِّ شَيْءٍ مَّوْعِظَةً وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ فَخُذْهَا بِقُوَّةٍ وَأْمُرْ قَوْمَكَ يَأْخُذُوا بِأَحْسَنِهَا ۚ سَأُرِيكُمْ دَارَ الْفَاسِقِينَ
اور اس کے لئے ہم نے تختیوں [١٤٠] میں ہر طرح کی نصیحت اور ہر ایک بات کی تفصیل لکھ دی ہے اور (حکم دیا) اس پر مضبوطی سے عمل کرو اور اپنی قوم کو بھی حکم دو کہ وہ ان پر اچھی طرح عمل کریں۔[١٤١] عنقریب میں تمہیں فاسقوں کا گھر [١٤٢] دکھلاؤں گا
ف 2 یعنی تمام احکام و مواعظ جن کی حلال وحرام معلوم کرنے کے سلسلہ میں بنی اسرائیل کو ضرورت پیش آسکتی تھی۔ ( کبیر) ف 3 اچھی باتیں یعنی کرنے کے کام ہیں او بری باتیں جن سے بچنے کا حکم ہے۔ ( مو ضح) یا عزیمت کی راہ اختیار کریں اور وہ کام کرنے کی کو شش کریں جن کا اجر دوسرے کاموں سے زیادہ ہے۔ (کذافی الکبیر) ف 4 یعنی اگر تم نے ان باتوں پر عمل نہ کیا تو تمہیں جلدی معلوم ہوجائے گا میری نافرمانی کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے اور انہیں کس قسم کی تباہی وبر بادی سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔ ( ابن جریر) بعض نے لکھا ہے کہدَارَ ٱلۡفَٰسِقِينسے مراد اہل شام ہیں گویا اس میں وعدہ ہے کہ ملک شام تمہارے قبضہ آئے گا، (کبیر) یا یہ کہ اگر تم نے نافرمانی کی تو تم کو اسی طرح ذلیل کریں گے جس طرح شام کا ملک ان سے چھین کر تم کو دیا، ( کذافی امو ضح)