فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمُ الطُّوفَانَ وَالْجَرَادَ وَالْقُمَّلَ وَالضَّفَادِعَ وَالدَّمَ آيَاتٍ مُّفَصَّلَاتٍ فَاسْتَكْبَرُوا وَكَانُوا قَوْمًا مُّجْرِمِينَ
آخر ہم نے ان پر طوفان، ٹڈیاں، جوئیں، مینڈک اور خون [١٢٩] کا عذاب ایک ایک کرکے مختلف وقتوں میں نشانیوں کے طور پر بھیجا۔ پھر بھی وہ اکڑے ہی رہے۔ کیونکہ وہ تھے ہی مجرم لوگ
ف 2 یعنی جب وہ اپنیی سرکشی پر جم گئے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر کچھ سختیاں نازل ہونا شروع ہوئیں جو آخر کار ہلاکت اور غرقابی کا پیش خیمہ ثابت ہوئیں، الطوفان یعنی اسمان سے موسلا دھا بارش اور دریاوں میں سخت طغیانی الجراد ٹڈی جوان کی فصلوں کو جٹ کرگئی القمل جوئیں چچڑیاں، چھوٹے کالے کیڑے پسو وغیرہ سب پر قمل کا لفظ پولا جاسکتا ہے الضفادع مینڈک اس کثرت سے کہ ہر چیز اور ہر برتن میں مینڈک ہی مینڈک نظر آتے الدم خون الغرض ان آیات کو مفصلات فرمایا یعنی ایک کے بعد دوسری کچھ قفہ سے آتی، یاجن کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہونے میں کوئی شبہ نہ تھا (وحیدی) شاہ صاحب فرماتے ہیں سب بلائیں ان پرایک ہفتہ کے فرق سے آئیں ( مو ضح) ف 3 حضرت موسیٰ ( علیہ السلام) کا مقابلہ فرعون سے چالیس برس اس بات پر کہ بنی اسرائیل کو اپنے وطن جانے دے، اس نے نہ مانا ان کی بد عا سے بلائیں ادریائے نیل چڑھ گیا، کھیت اور باغ اور گھر اس سے تلف ہوئے ٹڈی سبز ی کھاگئی اسی طرح ہر چیز میں مینڈک پھل گئے اور ہر پانی لہو بن گیا آکر کار ہرگز نہ مانا ( مو ضح)