سورة الاعراف - آیت 116
قَالَ أَلْقُوا ۖ فَلَمَّا أَلْقَوْا سَحَرُوا أَعْيُنَ النَّاسِ وَاسْتَرْهَبُوهُمْ وَجَاءُوا بِسِحْرٍ عَظِيمٍ
ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی
موسیٰ نے کہا'': تم ہی ڈالو۔ پھر [١١٧] جب انہوں نے (اپنی رسیاں وغیرہ) پھینکیں تو انہوں نے لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں دہشت زدہ کردیا اور بڑا زبردست [١١٨] جادو بنا لائے
تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح
ف 1 دوسری آیت میں ہے کہ انہوں نے اپنی لاٹھیاں اور رسیاں زمین پر پھینک دیں جس سے زمین پر سانپ ہی سانپ دوڑتے معلوم ہونے لگے İ يُخَيَّلُ إِلَيۡهِ مِن سِحۡرِهِمۡ أَنَّهَا تَسۡعَىٰ Ĭ اس سے معلوم ہوا کہ جادو سے کسی چیز کی حقیقت نہیں بدل جاتی ۔صرف دیکھنے میں وہ ایک دوسری چیز نظر آتی ہے اس کے بر عکس معجزہ چونکہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوتا ہے اس لیے اس میں ایک چیز کی حقیقت بھی بدل سکتی ہے۔