فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ
آخر انہیں زلزلے [٨٣] نے آلیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے کے پڑے رہ گئے
ف 5 سورۃ ہود میں ہے کہ صالح ( علیہ السلام) نے جب دیکھا کہ انہوں نے اونٹی کو کاٹ ڈالا ہے توحضرت صالح ( علیہ السلام) نے انہیں تین دن کی مہلت دی جب یہ تین دن پورے ہوگئے تو ان پر عذاب نازل ہوا (دیکھئے آیت 25 سورہود) علمائے تفسیر نے لکھا ہے کہ حضرت صالح ( علیہ السلام) اور آیت آپ کے اہل ایمان ساتھیوں کو اللہ تعالیٰ نے بچالیا ان کے سوا ساری قوم ہلاک وہ گئی ان میں سے صرف ایک شخص ابو رغال ان دونوں حرم مکہ میں مقیم تھا وہ عذاب سے محفوظ رہا لیکن جب وہ حرم چھو کر طائف کی طرف روانہ ہو اتو وہ بھی ہلاک ہوگیا اور راستہ میں دفن کردی گیا کہتے ہیں کہ وہ ب نو ثقیف کا جدا اعلی ٰ ہے عبد اللہ بن عمرو سے ایک روایت میں ہے کہ جب ہم آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ غزوہ طائف کے لے نکلے تو آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے راستہ میں فرمایا یا یہ ابو رغال کی قبر ہے جو ثقیف کا باپ ہے۔ ( ابن کثیر )