وَالْبَلَدُ الطَّيِّبُ يَخْرُجُ نَبَاتُهُ بِإِذْنِ رَبِّهِ ۖ وَالَّذِي خَبُثَ لَا يَخْرُجُ إِلَّا نَكِدًا ۚ كَذَٰلِكَ نُصَرِّفُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَشْكُرُونَ
اور عمدہ زمین اپنے پروردگار کے حکم سے خوب سبزہ اگاتی ہے اور جو خراب ہوتی ہے اس سے جو کچھ تھوڑا بہت نکلتا ہے وہ بھی ناقص ہوتا ہے۔[٦٢] اسی طرح ہم اپنی آیات کو مختلف طریقوں سے ان لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں جو شکر بجا لاتے ہیں
ف 6 اور یہی مومن اور منافق ( یا کافر) کے دل کی مثال ہے جیسا کہ تابعین سے مروی ہے کہ ( شوکانی) حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے کہ رسول (ﷺ) نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مجھے جوعلم و ہدایت دے کر بھیجا ہے اس کی مثال اس باران رحمت کی ہے جو ایک زمین پر بر سی اس کے جو حصے زرخیز تھے انہوں نے پانی کو جذب کرلیا اور خوب گھاس اور چارہ اگایا بعض حصے سخت تھے انہوں نے پانی کو روک رکھا جو لوگوں نے پیا اور اس سے اپنے کھیتوں کو بھی سیراب کیا اور بعض حصے چٹیل میدان تھے انہوں نے نہ پانی کو روکا اور نہ کوئی سبزہ اگایا، یہی مثال اس شخص کی ہے جس نے اللہ تعالیٰ کے دین کو سمجھ کر اس سے دو سروں کو فائدہ پہنچا یا اور اس شخص کی بھی جو نہ خود سمجھا اور نہ اس نے دوسروں کو فائدہ پہنچایا۔ ( ابن کثیر )