سورة الاعراف - آیت 56

وَلَا تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ بَعْدَ إِصْلَاحِهَا وَادْعُوهُ خَوْفًا وَطَمَعًا ۚ إِنَّ رَحْمَتَ اللَّهِ قَرِيبٌ مِّنَ الْمُحْسِنِينَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

اور زمین میں (حالات کی) درستی کے بعد [٥٩] ان میں بگاڑ پیدا نہ کرو۔ اور اللہ کو خوف اور امید [٦٠] سے پکارو۔ یقینا اللہ کی رحمت نیک کردار لوگوں سے قریب ہے

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 13 یعنی اللہ تعالیٰ کی نافرمانی اور شرک کے کام مت کرو کیونکہ اللہ تعالیٰ سے کفر کرنا اور معاصی کا رتکاب ہی فساد فی الارض ہے۔ (شوکانی ) ف 1 یعنی دعا کرتے وقت اللہ تعالیٰ کو خوف بھی ہو اور دعا کی قبولیت کی دل میں طع بھی۔ ( شوکانی) حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی اللہ تعالیٰ پر دیر مت ہو اور ناامید بھی مت ہو طمع میں یہ چیز بھی داخل ہے کہ انسان دعا کے بعد مایوس نہ ہوجیساکہ حضرت ابو ہریرہ (رض) سے روایت ہے کہ آنحضرت (ﷺ) نے فرمایا: تم میں سے کسی کی دعا اسی وقت تک قبول ہوتی ہے جب تک وہ جلدی نہ کرے اورجلدی یہ ہے کہ انسان یہ کہے کہ میں نے اپنے رب سے دعا کی مگر اس نے قبول نہ کی۔ ( بخاری۔ مسلم) ف 2 اس میں ترغیب ہے اور قریب فصیل کے وزن پر ہے جب یہ مسافت کے لیے آئے تو اس میں تذکیر وتانیث برابر ہوتی ہے اور اگر نسب کے لیے ہو تو بلا اختلاف قریبۃ (مو نث) بولا جاتا ہے ( شوکانی )