سورة الاعراف - آیت 53

هَلْ يَنظُرُونَ إِلَّا تَأْوِيلَهُ ۚ يَوْمَ يَأْتِي تَأْوِيلُهُ يَقُولُ الَّذِينَ نَسُوهُ مِن قَبْلُ قَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ فَهَل لَّنَا مِن شُفَعَاءَ فَيَشْفَعُوا لَنَا أَوْ نُرَدُّ فَنَعْمَلَ غَيْرَ الَّذِي كُنَّا نَعْمَلُ ۚ قَدْ خَسِرُوا أَنفُسَهُمْ وَضَلَّ عَنْهُم مَّا كَانُوا يَفْتَرُونَ

ترجمہ تیسیرالقرآن - مولانا عبد الرحمن کیلانی

یہ لوگ بس اب اس کے انجام کا انتظار کر رہے ہیں (جس کا پتہ یہ کتاب دے رہی ہے) جس دن اس کا انجام [٥٢] سامنے آجائے گا تو جن لوگوں نے پہلے کتاب کو بھلا رکھا تھا کہیں گے : ''واقعی ہمارے پاس رسول حق بات لے کر آئے تھے۔ پھر اب کیا ہمارے لئے کوئی سفارشی ہیں جو ہماری سفارش کریں یا ہمیں واپس (دنیا میں) ہی بھیج دیا جائے تاکہ جو کام ہم کرتے رہے اس کے علاوہ دوسری قسم کے کام کریں'' ان لوگوں نے اپنے آپ کو خسارے میں ڈال دیا، اور جو کچھ بھی وہ باتیں بنایا کرتے تھے انہیں کچھ یاد نہ رہیں گی

تفسیر اشرف الہواشی - محمد عبدہ لفلاح

ف 5 اس میں تکذیب کرنے والوں کو تنبیہ فرمائی ہے کہ کیا قرآن میں جس عذاب (دینوی یا اخروی )كا ان سے وعدہ کیا گیا ہے وہ اس کے پیش آنے کا انتظار کر رہے ہیں ( رازی ) ف 6 شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی کافر راہ دیکھتے ہیں کہ اس کتاب میں خبر ہے عذاب کی ہم دیکھ لیں کہ ٹھیک پڑے تب قبول کرلیں سو جب ٹھیک پڑے گی تو خلاص کہا ملے گی خبر اس لیے ہے کہآگے سے بچاؤپكڑیں۔ ف7 یعنی كفر وشرك كی باتیں یہ لوگ سمجھتے تھے کہ جن کو ہم اللہ تعالیٰ کا شریک بنا رہے ہیں وہ کسی آڑے وقت ہمارے کام آئیں مگر اب ان کا کچھ پتہ نہیں (شوکانی )