وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ وَرَفَعْنَا فَوْقَكُمُ الطُّورَ خُذُوا مَا آتَيْنَاكُم بِقُوَّةٍ وَاسْمَعُوا ۖ قَالُوا سَمِعْنَا وَعَصَيْنَا وَأُشْرِبُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْعِجْلَ بِكُفْرِهِمْ ۚ قُلْ بِئْسَمَا يَأْمُرُكُم بِهِ إِيمَانُكُمْ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ
اور (وہ واقعہ بھی یاد کرو) جب ہم نے طور پہاڑ کو تمہارے اوپر اٹھا کر تم سے اقرار لیا (اور حکم دیا تھا) کہ جو کتاب تمہیں دی جارہی ہے اس پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونا اور اس کے احکام غور سے سننا تو (تمہارے اسلاف) کہنے لگے کہ ہم نے یہ حکم سن لیا اور (دل میں کہا) ہم مانیں گے نہیں۔[١١٠] ان کے اسی کفر کی وجہ سے بچھڑے کی محبت ان کے دلوں میں ڈال دی گئی تھی۔ آپ ان سے کہئے کہ اگر تم مومن ہو تو تمہارا یہ [١١١] ایمان تمہیں کیسی بری باتوں کا حکم دیتا ہے
ف 4 یعنی ماننے کا اقرار کیا لیکن پورا نہ کیا (دجیز) ف 5 یعنی درحقیت تم مومن ہو ہی نہیں اس لیے کہ ایمان کے ہوتے ہوئے تم بچھڑے کی پوچا جیسا کھلا شرک اروآنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تکذیب کر ہی نہیں سکتے تھے (فتح القدیر)