وَنَادَىٰ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ أَصْحَابَ النَّارِ أَن قَدْ وَجَدْنَا مَا وَعَدَنَا رَبُّنَا حَقًّا فَهَلْ وَجَدتُّم مَّا وَعَدَ رَبُّكُمْ حَقًّا ۖ قَالُوا نَعَمْ ۚ فَأَذَّنَ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ أَن لَّعْنَةُ اللَّهِ عَلَى الظَّالِمِينَ
اور اہل جنت دوزخیوں کو پکار کر پوچھیں گے :’’ہم نے تو ان وعدوں کو سچا پالیا ہے جو ہم سے ہمارے پروردگار نے کیے تھے کیا تم سے تمہارے پروردگار نے جو وعدے کیے تھے تم نے بھی انہیں سچا پایا ؟‘‘ وہ جواب [٤٣۔ الف] دیں گے’’ ہاں! (ہم نے بھی سچا پایا)‘‘ پھر ان کے درمیان ایک پکارنے والا پکارے گا کہ ’’ظالموں پر اللہ کی لعنت ہو
ف 9 یہ بات دوزخیوں کور تقریع اور توبیخ کے طور پر کہی جائے گی بالکل انہی الفا ظ کے ساتھ آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن جو کافرقتل ہوگئے تھے ان کے نام لے لے کر پکارا تو حضرت عمر نے عرض کی اے اللہ کے رسول آپ مردہ لاشوں کو پکار ہے ہیں اس پر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد جان ہے جو کچھ میں کہہ رہا ہوں تم ان سے زیادہ نہیں سن رہے ہو لیکن یہ جواب نہیں دے سکتے قتادہ (رح) کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی اذیت اور حسرت میں اضافے کی غرض سے ان کو زندہ کر کے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد انہیں سنوادیا تھا واللہ اعلم (ابن کبیر )