وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِم مِّنْ غِلٍّ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ ۖ وَقَالُوا الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي هَدَانَا لِهَٰذَا وَمَا كُنَّا لِنَهْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللَّهُ ۖ لَقَدْ جَاءَتْ رُسُلُ رَبِّنَا بِالْحَقِّ ۖ وَنُودُوا أَن تِلْكُمُ الْجَنَّةُ أُورِثْتُمُوهَا بِمَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ
ان اہل جنت کے دلوں میں اگر ایک دوسرے کے خلاف کچھ کدورت [٤٢] ہوگی تو ہم اسے نکال دیں گے۔ ان کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ کہیں گے : تعریف تو اللہ ہی کے لیے ہے جس نے ہمیں یہ (جنت کی) راہ دکھائی اگر اللہ ہمیں یہ راہ نہ دکھاتا تو ہم کبھی یہ راہ نہ پاسکتے تھے۔ ہمارے پروردگار کے رسول واقعی حق ہی لے کر آئے تھے، اس وقت انہیں ندا آئے گی: تم اس جنت کے وارث بنائے گئے ہو اور یہ ان (نیک) اعمال کا بدلہ ہے جو تم دنیا [٤٣] میں کرتے رہے
ف 5 یعنی ان کے دل ایک دوسرے کی طرف سے بالکل صاف اور پاک کردیئے گائیں گے اور ان میں سے کوئی شخص دوسرے کو خلاف نفرت یا حسد کرجذبات نہیں رکھے گا حضرت علی (رض) فرماتے ہیں مجھے امید ہے کہ میں عثمان طلحہ اور زبیران لوگوں میں سے ہوں گے جن کا اس آیت میں ذکر ہے ّکذافی المو ضح) ف 6 حضرت ابوہریر (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہر جہنمی جنت میں اپنا ٹھکا نہ یکھے گا اوحسرت کرے گا کہ کاش اللہ تعالیٰ مجھے بھی ہدایت دیتا اور ہر جنتی جب جہنم میں اپنا ٹھکانہ دیکھے گا شکر کرے گا کہ اللہ تعالیٰ مجھے ہدایت نہ دیتا تو میرا یہ ٹھکاناہو تا۔ ( ابن جریر۔ نسائی) ف 7 یہ بات اہل جنت کہیں گے کہ وقعی ان کی بات سچی تھی کہ ایمان اور عمل صالح کی جزا جنت ہے۔ ( کبیر) ف 8 نیک اعمال کے بدلے جنت مل جانا بھی اللہ تعالیٰ کا فضل ہوگا کیونکہ اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر کوئی عمل چاہے وہ کتنا ہی نیک ہو خود کوئی نفع نہیں دے سکتا نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک مرتبہ صحابہ سے فرمایا جان لوتم میں سے کسی کا عمل سے جنت میں داخل نہیں کرے گا صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول کیا آپ کا عمل بھی آپ کو جنت میں داخل نہیں کرے گا فرمایا ہاں میرا عمل بھی نہیں الا یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل و رحمت سے ڈھانک لے (بخاری مسلم) حضرت شاہ صاحب لکھت ہیں جنت کا وارث فرمایا یعنی آدم کی میراث پائی۔ ( مو ضح)