فَرِيقًا هَدَىٰ وَفَرِيقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلَالَةُ ۗ إِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيَاطِينَ أَوْلِيَاءَ مِن دُونِ اللَّهِ وَيَحْسَبُونَ أَنَّهُم مُّهْتَدُونَ
(تمہارے دو گروہ ہوگئے) ایک گروہ کو (اس کے ایمان و عمل کی وجہ سے کامیابی کی) راہ دکھلائی۔ دوسرے پر (اس کے انکار و بدعملی سے) گمراہی ثابت ہوگئی۔ ان لوگوں نے (یعنی دوسرے گروہ نے) خدا کو چھوڑ کر شیطانوں کو اپنا رفیق بنا لیا (یعنی مفسوں شریروں کی تقلید کی) بایں ہمہ سمجھے کہ راہ راست پر ہیں۔
1۔ فَرِيْقًا هَدٰى وَ فَرِيْقًا حَقَّ عَلَيْهِمُ الضَّلٰلَةُ: ایک گروہ، یعنی مومنوں کو اس نے سیدھی راہ پر چلنے کی توفیق بخشی اور ایک گروہ، یعنی کافروں پر گمراہی ثابت ہو چکی۔ 2۔ اِنَّهُمُ اتَّخَذُوا الشَّيٰطِيْنَ ....: یعنی ان پر ضلالت اس لیے ثابت ہوئی کہ وہ شیاطین کے کہنے پر چلتے رہے اور سمجھتے یہ رہے کہ ہم صحیح راستے پر چل رہے ہیں۔