ثُمَّ آتَيْنَا مُوسَى الْكِتَابَ تَمَامًا عَلَى الَّذِي أَحْسَنَ وَتَفْصِيلًا لِّكُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لَّعَلَّهُم بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ
پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی تھی جس کا مقصد یہ تھا کہ نیک لوگوں پر اللہ کی نعمت پوری ہو، اور ہر چیز کی تفصیل بیان کردی جائے، اور وہ (لوگوں کے لیے) رہنمائی اور رحمت کا سبب بنے، تاکہ وہ (آخرت میں) اپنے پروردگار سے جا ملنے پر ایمان لے آئیں۔
1۔ ثُمَّ اٰتَيْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ: ’’پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب دی‘‘ میں ’’پھر‘‘ کا لفظ زمانے کی ترتیب کے لیے نہیں کہ موسیٰ علیہ السلام کو کتاب بعد میں ملی، بلکہ بعد میں ذکر کی وجہ سے ہے، اسے ترتیب ذکری کہتے ہیں، مثلاً دیکھیے سورۂ بلد کی آیت (۱۷)۔ متعدد مقامات پر اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید اور تورات کا ذکر اکٹھا کیا ہے۔ (ابن کثیر) 2۔ تَمَامًا عَلَى الَّذِيْۤ اَحْسَنَ ....: ’’ تَمَامًا ‘‘ یہاں ’’ اِتْمَامًا ‘‘ ( پورا کرنے) کے معنی میں ہے، یعنی ہم نے تورات ہر اس شخص پر نعمت پوری کرنے کے لیے جو نیکی کرے اور ہر چیز کی تفصیل، رہنمائی اور رحمت کے لیے نازل فرمائی اور اس کا مقصد یہ تھا کہ وہ یعنی بنی اسرائیل اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لے آئیں۔