وَكَذَٰلِكَ نُوَلِّي بَعْضَ الظَّالِمِينَ بَعْضًا بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ
اور اسی طرح ہم ظالموں کو ان کے کمائے ہوئے اعمال کی وجہ سے ایک دوسرے پر مسلط کردیتے ہیں۔ (٥٩)۔
وَ كَذٰلِكَ نُوَلِّيْ بَعْضَ الظّٰلِمِيْنَ بَعْضًۢا....:یعنی جس طرح ہم نے جنات اور بعض انسانوں کو ایک دوسرے کا دوست بنا دیا اسی طرح ہم ظالم اور فاسق و فاجر انسانوں کو ان کے اعمال کے سبب ایک دوسرے کا دوست بنا دیتے ہیں، جیسا کہ دیکھیے سورۂ توبہ( ۶۷، ۷۱)۔ ایک ترجمہ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ اسی طرح ہم ( آخرت میں) ظالموں کو ایک دوسرے کا ساتھی بنا دیں گے کہ جس طرح وہ دنیا میں گناہوں کے ارتکاب میں ایک دوسرے کے ساتھی اور مددگار تھے اسی طرح آخرت کا عذاب بھگتنے میں بھی وہ ایک دوسرے کے شریک حال ہوں گے۔ بعض نے ’’نُوَلِّيْ ‘‘ کا ایک معنی یہ کیا ہے کہ ہم ظالموں میں سے بعض کو بعض پر والی اور حاکم بنا دیتے ہیں کہ جس طرح ہم نے جنوں اور انسانوں میں سے بعض کو بعض پر مسلط کر دیا، اسی طرح دنیا میں ہم ظالموں کو بھی ایک دوسرے پر مسلط کر دیتے ہیں کہ ظالم ماتحت پر ظلم کرتا ہے اور کمزور زبردست کا ظلم سہتا ہے، مگر آیات کے سیاق اور الفاظ ’’اَوْلِيٰٓؤُهُمْ مِّنَ الْاِنْسِ ‘‘ کی یہاں حاکم کے معنی کے ساتھ مناسبت محل نظر ہے۔