بَدِيعُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۖ أَنَّىٰ يَكُونُ لَهُ وَلَدٌ وَلَمْ تَكُن لَّهُ صَاحِبَةٌ ۖ وَخَلَقَ كُلَّ شَيْءٍ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
وہ تو آسمانوں اور زمین کا موجود ہے۔ اس کا کوئی بیٹا کہاں ہوسکتا ہے، جبکہ اس کی کوئی بیوی نہیں؟ اسی نے ہر چیز پیدا کی ہے اور وہ ہر ہر چیز کا پورا پورا علم رکھتا ہے۔
1۔ بَدِيْعُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ: بدیع کا معنی ہے کسی چیز کو بغیر نمونے کے پیدا کرنے والا، یعنی ان کا پہلے کوئی نمونہ موجود نہ تھا، اس نے ان کو ایجاد فرمایا۔ 2۔ اَنّٰى يَكُوْنُ لَهٗ وَلَدٌ ....: مشرکین کی تردید کے بعد اب ان کی تردید کی ہے جو اللہ کی اولاد مانتے تھے۔ فرمایا، اللہ کی اولاد کیسے ہو سکتی ہے، جب کہ اولاد تو وہ ہوتی ہے جو بیوی کے ذریعے سے پیدا ہو اور اگر کسی کو بیوی کے بغیر بنایا جائے تو وہ مخلوق ہوتی ہے نہ کہ اولاد، جیسا کہ آسمان و زمین کی پیدائش یا آدم علیہ السلام کی پیدائش۔ (رازی)