فَالِقُ الْإِصْبَاحِ وَجَعَلَ اللَّيْلَ سَكَنًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ حُسْبَانًا ۚ ذَٰلِكَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ
وہی ہے جس کے حکم سے صبح کو پو پھٹتی ہے، اور اسی نے رات کو سکون کا وقت بنایا ہے، اور سورج اور چاند کو ایک حساب کا پابند ! یہ سب کچھ اس ذات کی منصوبہ بندی ہے جس کا اقتدار بھی کامل ہے، علم بھی کامل
فَالِقُ الْاِصْبَاحِ....: وہی رات کی تاریکی کو پھاڑ کر صبح روشن نکالنے والا ہے، پھر اس نے رات کا اندھیرا طاری کر کے سب کو سکون اور آرام کا موقع فراہم کیا اور سورج اور چاند کو حساب کا ذریعہ بنایا، جس سے وقت، دن، رات، مہینوں اور سالوں کا حساب وجود میں آتا ہے۔ ’’الْعَزِيْزِ ‘‘ سے مراد کمال قدرت والا اور ’’الْعَلِيْمِ ‘‘ سے مراد کمال علم والا ہے۔ جس کا علم اور قدرت آسمان و زمین کے ذرّے ذرّے کو محیط ہے۔ عموماً قرآن میں رات دن اور سورج چاند کے پیدا کرنے اور مسخر کرنے کو اسمائے حسنیٰ میں سے ان دو صفاتی ناموں کے ساتھ ختم کیا ہے۔